تحریر: مولانا سید حسن رضا نقوی،پرنسپل جامعہ سلمان فارسی مرکز القرآن اٹک
حوزہ نیوز ایجنسی । آج سے کئی برس قبل سنه 1984 میں اٹک کے ایک سادات گھرانے کے متدین ترین شخص جناب سید ایوب بخاری ایڈوکیٹ اپنی زوجہ کے ہمراہ مکہ مکرمہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے تشریف لے گئے، وہاں پر اسی دوران ان کا مکتب حضرت آیت الله العظمی سید محمد رضا گلپائیگانی رح میں جانا ہوا اور ان کی وہاں آقائے گلپائیگانی مرحوم سے ملاقات ہوئی۔ سلام کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا تو ضمنا آقا کی طرف سے پوچھا گیا کہ آپ حج پر تشریف تو لائے ہیں، آیا آپ نے آنے سے پہلے اپنا خمس بھی ادا کیا ہے یا نہیں؟ تو انہوں نے نا میں جواب دیا تو آگے سے فوراً کہا گیا کہ آپ کی تو حج بھی درجہ قبولیت تک نہیں پہنچے گی؛ اگر خمس نہیں دیا، ایوب بخاری صاحب پہلے تھوڑا پریشان ہوئے پھر اس سید زادہ نے فوراً پوچھا کیا کیا جائے؟ تو بتایا گیا اپنا حساب کرائیں اور جو حساب بنے وہاں (پاکستان) میں حضرت آیت۔۔۔۔ کے وکیل مطلق حجت الاسلام و المسلمین محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نجفی رح ہیں، ان سے رابطہ کریں اور خمس ادا کریں، بخاری صاحب نے سوچا کیوں نا زمین خمس میں دی جائے اور نتیجتاً سید ایوب بخاری نے 8 کنال زمین دی۔
آقا کے کہنے پر جب محسن ملت رح نے اپنے شاگرد رشید قائد ملت شھید علامہ عارف حسین الحسینی کے ہمراہ اٹک کا دورہ کیا تو علاقہ کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ زمین کم ہے مزید 4 کنال ہمیں ضرورت ہے لہذٰا آپ ہمیں چار کنال زمین فروخت کریں۔ سید ایوب بخاری صاحب نے اپنی زوجہ سے کہا: انہیں مزید زمین کی ضرورت ہے۔ جس پر اس مؤمنہ سید زادی نے کہا کہ دو کنال میری طرف سے آپ مزید مدرسہ کو دے دیں اور میری فلاں زمین سے اس کے عوض لے لیں اور اس طرح دو کنال اس مؤمنہ نے اور مزید دو کنال محترم سید ایوب بخاری ایڈوکیٹ صاحب نے دی جس پر مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی اور مبلغ 95000 ہزار روپے تعمیراتی مد میں مرحوم مغفور الحاج سیٹھ نوازش علی رح نے دیئے اور اس وقت ایک مناسب سی عمارت محترم ایوب بخاری صاحب کی سرپرستی میں بنائی گئی جس کا افتتاح محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم کے حکم پر ان کی موجودگی میں اور اہلیان اٹک کی کثیر تعداد کی موجودگی میں قائد شھید علامہ عارف حسین الحسینی رح نے کیا اور جامعہ سلمان فارسی کی مسئولیت حجت الاسلام مولانا تجمل حسین گوہر صاحب کو سونپی گئی اور مدرسہ نے با قاعدہ فعالیت شروع کردی۔ لیکن کچھ عرصہ بعد ہی کچھ نامساعد حالات کے سبب مدرسہ اٹک شہر شفٹ ہو گیا اور پھر مزید کچھ عرصے بعد بند ہوگیا اور پھر اب 2020 میں حضرت آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی صاحب کی ذاتی دلچسپی اور حکم پر حجت الاسلام ڈاکٹر سید محمد نجفی صاحب کی دن رات کی کوشش اور محنت سے اس مدرسہ کی اسی مقام پر دوبارہ تعمیر نو کی گئی اور مدرسے کے لیے ضروری امور کو انجام دیا گیا۔
اب الحمدللہ ضروری کام انجام دے دیئے گئے ہیں، بجلی پانی گیس کا انتظام بھی ہو گیا ہے، مدرسہ کے 3 کمرے، ایک چھوٹا سا نماز خانہ اور چار دیواری بنی ہوئی ہے اور اس دینی درسگاہ کا دوبارہ حجت الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی کی سرپرستی میں 13 رجب المرجب روز ولادت با سعادت مولائے متقیان حضرت امام علی علیہ السلام پر جامعہ سلمان فارسی مرکز القرآن کے عنوان سے مولانا سید حسن رضا نقوی کی مدیریت میں اور جامعہ مدینة العلم اسلام آباد کی زیر نگرانی میں حضرت آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی صاحب قبلہ کے حکم پر باقاعدہ تدریسی سرگرمیوں کا آغاز کیا گیا ہے۔
الحمد اللہ اس وقت جامعہ ھذا میں 15 طلاب اور مدیر کے ساتھ ایک معاون مدرس مولانا محمد جاوید الحسینی درس و تدریس میں مشغول ہیں، اس کے علاوہ بھی خدمت گزاران اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، سید بشیر حسین شاہ جامعہ میں سیکرٹری کے عنوان سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ سکول کی تعلیم بھی انتہائی منظم انداز میں جاری ہے۔
دعا ہے انشاءاللہ حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ کے حکم پر یہ قرآنیات کے عنوان سے یہ ایک منفرد ادارہ ہوگا جس میں ناظرہ، تجوید، ترجمہ قرآن، تفسیر اور اس کے ساتھ ساتھ عقائد، احکام، نہج البلاغہ، صحیفہ سجادیہ، ادبیات اور تاریخ اہلبیتؑ پر خصوصی کام کیا جائے گا اور ملت کے نوجوان کے لیئے دینی اور دنیاوی دونوں تعلیمات ایک ساتھ میسر ہونگی۔
الله تعالیٰ اس ادارہ کے متعلقین خدمت گزاران اور معاونین کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے اور اس ادارے کے مکینوں کو زمینہ سازان ظہور حضرت حجت عج میں سے قرار دے۔